هدف ترجمه قرآن به زبان اردو اتحاد و انسجام اسلامی است

به مناسبت بیستمین نمایشگاه بین المللی قرآن کریم؛

حجت الاسلام و المسلمین محمد نقدی گفت:موسسه فرهنگی ترجمان وحی با هدف ایجاد اتحاد و انسجام اسلامی،قرآن را به زبان اردو و ۶ زبان زنده دنیا ترجمه کرده است.

حجت الاسلام و المسلمین محمد نقدی،مدیر بخش ترجمه در نمایشگاه قرآن و رئیس موسسه ترجمان وحی در گفتگو با خبرنگار حوزه ادبیات باشگاه خبرنگاران درخصوص ترجمه قرآن به زبان اردو گفت:ویژگی ترجمه قرآن به زبان اردو این است که به صورت همزمان و در یک جلد ترجمه قرآن توسط یکی از مترجمان اهل سنت را نیز منتشر کردیم.
وی ادامه داد:ترجمه قرآن به زبان اردو توسط آیت الله محسن نجفی از شیعیان و ترجمه مرحوم عبدالعلی موجودی از اهل سنت را در یک جلد به چاپ رساندیم.
حجت الاسلام و المسلمین نقدی گفت:ایجاد اتحاد و انسجام اسلامی از اهداف چاپ و همزمان ترجمه اهل شیعه و سنت در کتاب ترجمه قرآن به زبان اردو است.
وی تصریح کرد:موسسه فرهنگی ترجمان وحی پس از انقلاب اسلامی توانستند قرآن را به ۶ زبان زنده دنیا از جمله انگلیسی،فرانسه،ترکی استانبولی،ترکی آذری،اسپانیا و چینی در آورد./ه


باشگاه خبرنگاران

تا این لحظه ۱نظر ثبت شده
  1. msaqazade:

    دانشگاه تهران
    دانشکده زبانها و ادبیات خارجی

    ترجمه آیاتی از مستندات کتاب الغدیر به قرآن کریم
    محدثه سقازاده دانشجوی ترم ۴ کارشناسی زبان و ادبیات اردو

    بهار۹۲
    احتجاج حضرت علی (ع) در ایام خلافت عثمان
    وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِینَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِی تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِینَ فِیهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ ﴿١٠٠﴾توبه
    اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں، یہی بڑی کامیابی ہے،«۱۰۰»

    وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ ﴿١٠﴾ أُولَٰئِکَ الْمُقَرَّبُونَ ﴿١١﴾واقعه
    اور جو سبقت لے گئے وہ تو سبقت ہی لے گئے«۱۰» وہی مقربِ بارگاہ ہیں،«۱۱»

    یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا أَطِیعُوا اللَّهَ وَأَطِیعُوا الرَّسُولَ وَأُولِی الْأَمْرِ مِنْکُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِی شَیْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِکَ خَیْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِیلًا ﴿۵٩﴾نساء
    اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا،«۵۹»

    أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تُتْرَکُوا وَلَمَّا یَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِینَ جَاهَدُوا مِنْکُمْ وَلَمْ یَتَّخِذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَا رَسُولِهِ وَلَا الْمُؤْمِنِینَ وَلِیجَهً ۚ وَاللَّهُ خَبِیرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١۶﴾توبه
    کیا اس گمان میں ہو کہ یونہی چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے پہچان نہ کرائی ان کی جو تم میں سے جہاد کریں گے اور اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے سوا کسی کو اپنا محرم راز نہ بنائیں گے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،«۱۶»

    حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَهُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَیْرِ اللَّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَهُ وَالْمَوْقُوذَهُ وَالْمُتَرَدِّیَهُ وَالنَّطِیحَهُ وَمَا أَکَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَکَّیْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَنْ تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ ۚ ذَٰلِکُمْ فِسْقٌ ۗ الْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ دِینِکُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۚ الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ الْإِسْلَامَ دِینًا ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ فِی مَخْمَصَهٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِیمٌ ﴿٣﴾مائده
    تم پر حرام ہے مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا اور جو گلا گھونٹنے سے مرے اور بے دھار کی چیز سے مارا ہوا اور جو گر کر مرا اور جسے کسی جانور نے سینگ مارا اور جسے کوئی درندہ کھا گیا مگر جنہیں تم ذبح کرلو، اور جو کسی تھان پر ذبح کیا گیا اور پانسے ڈال کر بانٹا کرنا یہ گناہ کا کا م ہے، آج تمہارے دین کی طرف سے کافروں کی آس نوٹ گئی تو اُن سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا تو جو بھوک پیاس کی شدت میں ناچار ہو یوں کہ گناہ کی طرف نہ جھکے تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،«۳»

    مناشده حضرت علی (ع) در سال ۳۶ در وقعه ی جمل
    إِنَّ الَّذِینَ یُبَایِعُونَکَ إِنَّمَا یُبَایِعُونَ اللَّهَ یَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَیْدِیهِمْ ۚ فَمَنْ نَکَثَ فَإِنَّمَا یَنْکُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَیْهُ اللَّهَ فَسَیُؤْتِیهِ أَجْرًا عَظِیمًا ﴿١٠﴾فتح
    وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں وہ تو اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے، تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا اور جس نے پورا کیا وہ عہد جو اس نے اللہ سے کیا تھا تو بہت جلد اللہ اسے بڑا ثواب دے گا«۱۰»

    مناشده حضرت علی(ع) در روز صفین سال ۳۷
    یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا أَطِیعُوا اللَّهَ وَأَطِیعُوا الرَّسُولَ وَأُولِی الْأَمْرِ مِنْکُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِی شَیْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِکَ خَیْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِیلًا ﴿۵٩﴾نساء
    اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا،«۵۹»

    إِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِینَ آمَنُوا الَّذِینَ یُقِیمُونَ الصَّلَاهَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاهَ وَهُمْ رَاکِعُونَ ﴿۵۵﴾مائده
    تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰه دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں«۵۵»
    أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تُتْرَکُوا وَلَمَّا یَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِینَ جَاهَدُوا مِنْکُمْ وَلَمْ یَتَّخِذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَا رَسُولِهِ وَلَا الْمُؤْمِنِینَ وَلِیجَهً ۚ وَاللَّهُ خَبِیرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١۶﴾توبه
    کیا اس گمان میں ہو کہ یونہی چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے پہچان نہ کرائی ان کی جو تم میں سے جہاد کریں گے اور اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے سوا کسی کو اپنا محرم راز نہ بنائیں گے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،«۱۶»

    حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَهُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَیْرِ اللَّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَهُ وَالْمَوْقُوذَهُ وَالْمُتَرَدِّیَهُ وَالنَّطِیحَهُ وَمَا أَکَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَکَّیْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَنْ تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ ۚ ذَٰلِکُمْ فِسْقٌ ۗ الْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ دِینِکُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۚ الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ الْإِسْلَامَ دِینًا ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ فِی مَخْمَصَهٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِیمٌ ﴿٣﴾مائده
    تم پر حرام ہے مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا اور جو گلا گھونٹنے سے مرے اور بے دھار کی چیز سے مارا ہوا اور جو گر کر مرا اور جسے کسی جانور نے سینگ مارا اور جسے کوئی درندہ کھا گیا مگر جنہیں تم ذبح کرلو، اور جو کسی تھان پر ذبح کیا گیا اور پانسے ڈال کر بانٹا کرنا یہ گناہ کا کا م ہے، آج تمہارے دین کی طرف سے کافروں کی آس نوٹ گئی تو اُن سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا تو جو بھوک پیاس کی شدت میں ناچار ہو یوں کہ گناہ کی طرف نہ جھکے تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،«۳»

    احتجاج امام حسن(ع) در سال ۴۱
    أَفَمَنْ کَانَ عَلَىٰ بَیِّنَهٍ مِنْ رَبِّهِ وَیَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِنْهُ وَمِنْ قَبْلِهِ کِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَهً ۚ أُولَٰئِکَ یُؤْمِنُونَ بِهِ ۚ وَمَنْ یَکْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَکُ فِی مِرْیَهٍ مِنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ وَلَٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُونَ ﴿١٧﴾هود
    تو کیا وہ جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو اور اس پر اللہ کی طرف سے گواہ آئے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت وہ اس پر ایمان لاتے ہیں، اور جو اس کا منکر ہو سارے گروہوں میں تو آگ اس کا وعدہ ہے تو اے سننے والے! تجھے کچھ اس میں شک نہ ہو، بیشک وہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے لیکن بہت آدمی ایمان نہیں رکھتے،«۱۷»

    دستور خدا به معرفی حضرت علی (ع)
    یَا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ ۖ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِینَ ﴿۶٧﴾مائده
    اے رسول پہنچا دو جو کچھ اترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ایسا نہ ہو تو تم نے اس کا کوئی پیام نہ پہنچایا اور اللہ تمہاری نگہبانی کرے گا لوگوں سے بیشک اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،«۶۷»

    وَمِنْهُمُ الَّذِینَ یُؤْذُونَ النَّبِیَّ وَیَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ ۚ قُلْ أُذُنُ خَیْرٍ لَکُمْ یُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَیُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِینَ وَرَحْمَهٌ لِلَّذِینَ آمَنُوا مِنْکُمْ ۚ وَالَّذِینَ یُؤْذُونَ رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ ﴿۶١﴾توبه
    اور ان میں کوئی وہ ہیں کہ ان غیب کی خبریں دینے والے کو ستاتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو کان ہیں، تم فرماؤ تمہارے بھلے کے لیے کا ن ہیں اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور مسلمانوں کی بات پر یقین کرتے ہیں اور جو تم میں مسلمان ہیں ان کے واسطے رحمت ہیں، اور جو رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے،«۶۱»

    یُرْسَلُ عَلَیْکُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرَانِ ﴿٣۵﴾الرحمن
    تم پر چھوڑی جائے گی بے دھویں کی آگ کی لپٹ اور بے لپٹ کا کالا دھواں تو پھر بدلا نہ لے سکو گے«۳۵»
    وَالْعَصْرِ ﴿١﴾ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِی خُسْرٍ ﴿٢﴾عصر
    اس زمانہ محبوب کی قسم«۱» بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے«۲»
    یَا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ ۖ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِینَ ﴿۶٧﴾مائده
    اے رسول پہنچا دو جو کچھ اترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ایسا نہ ہو تو تم نے اس کا کوئی پیام نہ پہنچایا اور اللہ تمہاری نگہبانی کرے گا لوگوں سے بیشک اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،«۶۷»

    یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَیْهِ الْوَسِیلَهَ وَجَاهِدُوا فِی سَبِیلِهِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٣۵﴾مائده
    اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ،«۳۵»

    سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ ﴿١﴾ لِلْکَافِرِینَ لَیْسَ لَهُ دَافِعٌ ﴿٢﴾ مِنَ اللَّهِ ذِی الْمَعَارِجِ ﴿٣﴾معارج
    ایک مانگنے والا وہ عذاب مانگتا ہے،«۱» جو کافروں پر ہونے والا ہے، اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں،«۲» وہ ہوگا اللہ کی طرف سے جو بلندیوں کا مالک ہے«۳»

    وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ هَٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَأَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَهً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِیمٍ ﴿٣٢﴾ وَمَا کَانَ اللَّهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِیهِمْ ۚ وَمَا کَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ یَسْتَغْفِرُونَ ﴿٣٣﴾انفال
    اور جب بولے کہ اے اللہ اگر یہی (قرآن) تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لا،«۳۲» اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب! تم ان میں تشریف فرما ہو اور اللہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں«۳۳»
    تهنیت گفتن به حضرت علی (ع)
    وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ تَجْرِی مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ ۖ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی هَدَانَا لِهَٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ ۖ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ ۖ وَنُودُوا أَنْ تِلْکُمُ الْجَنَّهُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿۴٣﴾اعراف
    اور ہم نے ان کے سینوں سے کینے کھینچ لیے ان کے نیچے نہریں بہیں گی اور کہیں گے سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ ہمیں راہ نہ دکھاتا، بیشک ہمارے رب کے رسول حق لائے اور ندا ہوئی کہ یہ جنت تمہیں میراث ملی صلہ تمہارے اعمال کا،«۴۳»

    إِنْ تَکْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِیٌّ عَنْکُمْ ۖ وَلَا یَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ الْکُفْرَ ۖ وَإِنْ تَشْکُرُوا یَرْضَهُ لَکُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَهٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّکُمْ مَرْجِعُکُمْ فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِیمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴿٧﴾زمر
    اگر تم ناشکری کرو تو بیشک اللہ بے نیاز ہے تم سے اور اپنے بندوں کی ناشکری اسے پسند نہیں، اور اگر شکر کرو تو اسے تمہارے لیے پسند فرماتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی پھر تمہیں اپنے رب ہی کی طرف پھرنا ہے تو وہ تمہیں بتادے گا جو تم کرتے تھے بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے،«۷»

    إِنَّ الَّذِینَ یُبَایِعُونَکَ إِنَّمَا یُبَایِعُونَ اللَّهَ یَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَیْدِیهِمْ ۚ فَمَنْ نَکَثَ فَإِنَّمَا یَنْکُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَیْهُ اللَّهَ فَسَیُؤْتِیهِ أَجْرًا عَظِیمًا ﴿١٠﴾
    وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں وہ تو اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے، تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا اور جس نے پورا کیا وہ عہد جو اس نے اللہ سے کیا تھا تو بہت جلد اللہ اسے بڑا ثواب دے گا«۱۰»

    بررسی معانی مولا با حادثه غدیر خم
    إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَهٌ فَأَصْلِحُوا بَیْنَ أَخَوَیْکُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ ﴿١٠﴾حجرات
    مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو«۱۰»

    وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِیَاءُ بَعْضٍ ۚ یَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقِیمُونَ الصَّلَاهَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاهَ وَیُطِیعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِکَ سَیَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِیزٌ حَکِیمٌ ﴿٧١﴾توبه
    اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا حکم دیں اور برایی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰه دیں اور اللہ و رسول کا حکم مانیں، یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے،«۷۱»

    شعر حسان درباره انگشتری حضرت علی (ع)
    وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْرِی نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ ﴿٢٠٧﴾بقره
    اور کوئی آدمی اپنی جان بیچتا ہے اللہ کی مرضی چاہنے میں اور اللہ بندوں پر مہربان ہے،«۲۰۷»

    اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ ﴿٢۴﴾ قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی ﴿٢۵﴾ وَیَسِّرْ لِی أَمْرِی ﴿٢۶﴾ وَاحْلُلْ عُقْدَهً مِنْ لِسَانِی ﴿٢٧﴾ یَفْقَهُوا قَوْلِی ﴿٢٨﴾ وَاجْعَلْ لِی وَزِیرًا مِنْ أَهْلِی ﴿٢٩﴾ هَارُونَ أَخِی ﴿٣٠﴾ اشْدُدْ بِهِ أَزْرِی ﴿٣١﴾ وَأَشْرِکْهُ فِی أَمْرِی ﴿٣٢﴾طه
    فرعون کے پاس جا اس نے سر اٹھایا«۲۴» عرض کی اے میرے رب میرے لیے میرا سینہ کھول دے«۲۵» اور میرے لیے میرا کام آسان کر،«۲۶» اور میری زبان کی گرہ کھول دے،«۲۷» کہ وہ میری بات سمجھیں،«۲۸» اور میرے لیے میرے گھر والوں میں سے ایک وزیر کردے،«۲۹» وہ کون میرا بھائی ہارون،«۳۰» اس سے میری کمر مضبوط کر،«۳۱» اور اسے میرے کام میں شریک کر«۳۲»

    قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَکَ بِأَخِیکَ وَنَجْعَلُ لَکُمَا سُلْطَانًا فَلَا یَصِلُونَ إِلَیْکُمَا ۚ بِآیَاتِنَا أَنْتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَکُمَا الْغَالِبُونَ ﴿٣۵﴾قصص
    فرمایا، قریب ہے کہ ہم تیرے بازو کو تیرے بھائی سے قوت دیں گے اور تم دونوں کو غلبہ عطا فرمائیں گے تو وہ تم دونوں کا کچھ نقصان نہ کرسکیں گے، ہماری نشانیوں کے سبب تم دونوں اور جو تمہاری پیروی کریں گے غالب آؤ گے«۳۵»

    إِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِینَ آمَنُوا الَّذِینَ یُقِیمُونَ الصَّلَاهَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاهَ وَهُمْ رَاکِعُونَ ﴿۵۵﴾مائده
    تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰه دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں«۵۵»

    فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَهُمْ مِنْ قُرَّهِ أَعْیُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ ﴿١٧﴾سجده
    تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لیے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا«۱۷»

    وَإِنْ یُرِیدُوا أَنْ یَخْدَعُوکَ فَإِنَّ حَسْبَکَ اللَّهُ ۚ هُوَ الَّذِی أَیَّدَکَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِینَ ﴿۶٢﴾انفال
    اور اگر وہ تمہیں فریب دیا چاہیں تو بیشک اللہ تمہیں کافی ہے، وہی ہے جس نے تمہیں زور دیا اپنی مدد کا اور مسلمانوں کا،«۶۲»

    یَا أَیُّهَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللَّهُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ ﴿۶۴﴾انفال
    اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) اللہ تمہیں کافی ہے اور یہ جتنے مسلمان تمہارے پیرو ہوئے،«۶۴»

    مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلًا ﴿٢٣﴾احزاب
    مسلمانوں میں کچھ وہ مرد ہیں جنہوں نے سچا کردیا جو عہد اللہ سے کیا تھا تو ان میں کوئی اپنی منت پوری کرچکا اور کوئی راہ دیکھ رہا ہے اور وہ ذرا نہ بدلے«۲۳»

    أَجَعَلْتُمْ سِقَایَهَ الْحَاجِّ وَعِمَارَهَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ ۚ لَا یَسْتَوُونَ عِنْدَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ ﴿١٩﴾توبه
    تو کیا تم نے حا جیوں کی سبیل اور مسجد حرام کی خدمت اس کے برابر ٹھہرا لی جو اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہ اللہ کے نزدیک برابر نہیں، اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا«۱۹»

    إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَٰنُ وُدًّا ﴿٩۶﴾مریم
    بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمن محبت کردے گا«۹۶»

    أَمْ حَسِبَ الَّذِینَ اجْتَرَحُوا السَّیِّئَاتِ أَنْ نَجْعَلَهُمْ کَالَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَحْیَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا یَحْکُمُونَ ﴿٢١﴾جاثیه
    کیا جنہوں نے براییوں کا ارتکاب کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انہیں ان جیسا کردیں گے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کی ان کی زندگی اور موت برابر ہوجائے کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں،«۲۱»

    إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّهِ ﴿٧﴾بینه
    بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہی تمام مخلوق ہیں بہتر ہیں،«۷»

    وَالْعَصْرِ ﴿١﴾ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِی خُسْرٍ ﴿٢﴾ إِلَّا الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴿٣﴾عصر
    اس زمانہ محبوب کی قسم«۱» بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے«۲» مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور ایک دورے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی«۳»

    محبت به اهل بیت یک دستور قرآنی
    وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ ﴿١٠﴾ أُولَٰئِکَ الْمُقَرَّبُونَ ﴿١١﴾واقعه
    اور جو سبقت لے گئے وہ تو سبقت ہی لے گئے«۱۰» وہی مقربِ بارگاہ ہیں،«۱۱»

    ذَٰلِکَ الَّذِی یُبَشِّرُ اللَّهُ عِبَادَهُ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۗ قُلْ لَا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّهَ فِی الْقُرْبَىٰ ۗ وَمَنْ یَقْتَرِفْ حَسَنَهً نَزِدْ لَهُ فِیهَا حُسْنًا ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَکُورٌ ﴿٢٣﴾شورا
    یہ ہے وہ جس کی خوشخبری دیتا ہے اللہ اپنے بندوں کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے، تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت اور جو نیک کام کرے ہم اس کے لیے اس میں اور خوبی بڑھائیں، بیشک اللہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے،«۲۳»

    نظر شیعه درباره پیامبر و رسالت پیامبر
    مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِیلَ وَمِیکَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِلْکَافِرِینَ ﴿٩٨﴾بقره
    جو کوئی دشمن ہو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبریل اور میکائیل کا تو اللہ دشمن ہے کافروں کا«۹۸»

    وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِکُمْ ۚ وَمَنْ یَنْقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَیْهِ فَلَنْ یَضُرَّ اللَّهَ شَیْئًا ۗ وَسَیَجْزِی اللَّهُ الشَّاکِرِینَ ﴿١۴۴﴾آل عمران
    اور محمد تو ایک رسول ان سے پہلے اور رسول ہوچکے تو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤں گے اور جو الٹے پاؤں پھرے گا اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا، اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دے گا،«۱۴۴»

    مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِکُمْ وَلَٰکِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ ۗ وَکَانَ اللَّهُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیمًا ﴿۴٠﴾احزاب
    محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے،«۴۰»

    مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِینَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْکُفَّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِیمَاهُمْ فِی وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِکَ مَثَلُهُمْ فِی التَّوْرَاهِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِی الْإِنْجِیلِ کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیظَ بِهِمُ الْکُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَهً وَأَجْرًا عَظِیمًا ﴿٢٩﴾فتح
    محمد اللہ کے رسول ہیں، اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے اللہ کا فضل و رضا چاہتے، ان کی علامت ان کے چہروں میں ہے سجدوں کے نشان سے یہ ان کی صفت توریت میں ہے، اور ان کی صفت انجیل میں جیسے ایک کھیتی اس نے اپنا پٹھا نکالا پھر اسے طاقت دی پھر دبیز ہوئی پھر اپنی ساق پر سیدھی کھڑی ہوئی کسانوں کو بھلی لگتی ہے تاکہ ان سے کافروں کے دل جلیں، اللہ نے وعدہ کیا ان سے جو ان میں ایمان اور اچھے کاموں والے ہیں بخشش اور بڑے ثواب کا،«۲۹»

    وَإِذْ قَالَ عِیسَى ابْنُ مَرْیَمَ یَا بَنِی إِسْرَائِیلَ إِنِّی رَسُولُ اللَّهِ إِلَیْکُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاهِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ یَأْتِی مِنْ بَعْدِی اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِالْبَیِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُبِینٌ ﴿۶﴾صف
    اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کھلا جادو،«۶»

    نظر شیعه درباره اسلام آوردن حضرت علی
    فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِینَ ﴿٩۴﴾حجر
    تو اعلانیہ کہہ دو جس بات کا تمہیں حکم ہے اور مشرکوں سے منہ پھیر لو«۹۴»
    یَا أَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ ﴿١﴾مدثر
    اے بالا پوش اوڑھنے والے!«۱»

    اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ ﴿١﴾علق
    پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا«۱»

    آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَیْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ کُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَیْکَ الْمَصِیرُ ﴿٢٨۵﴾بقره
    سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو یہ کہتے ہوئے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اور عرض کی کہ ہم نے سنا اور مانا تیری معافی ہو اے رب ہمارے! اور تیری ہی طرف پھرنا ہے،«۲۸۵»

    لَا شَرِیکَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِینَ ﴿١۶٣﴾انعام
    اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں«۱۶۳»

    قُلْ أَغَیْرَ اللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِیًّا فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ یُطْعِمُ وَلَا یُطْعَمُ ۗ قُلْ إِنِّی أُمِرْتُ أَنْ أَکُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ ۖ وَلَا تَکُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِینَ ﴿١۴﴾انعام
    تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا کسی اور کو والی بناؤں وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین پیدا کیے اور وہ کھلاتا ہے اور کھانے سے پاک ہے تم فرماؤ مجھے حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے گردن رکھوں اور ہرگز شرک والوں میں سے نہ ہونا،«۱۴»

    علم امامان شیعه به غیب
    لَا إِکْرَاهَ فِی الدِّینِ ۖ قَدْ تَبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ ۚ فَمَنْ یَکْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَیُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَهِ الْوُثْقَىٰ لَا انْفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّهُ سَمِیعٌ عَلِیمٌ ﴿٢۵۶﴾بقره
    کچھ زبردستی نہیں دین میں بیشک خوب جدا ہوگئی ہے نیک راہ گمراہی سے تو جو شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے بڑی محکم گرہ تھامی جسے کبھی کھلنا نہیں، اور اللہ سنتا جانتا ہے،«۲۵۶»

    عَالِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلَىٰ غَیْبِهِ أَحَدًا ﴿٢۶﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِنْ رَسُولٍ فَإِنَّهُ یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا ﴿٢٧﴾جن
    غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتا«۲۶» سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کہ ان کے آگے پیچھے پہرا مقرر کر دیتا ہے«۲۷»

    تِلْکَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَیْبِ نُوحِیهَا إِلَیْکَ ۖ مَا کُنْتَ تَعْلَمُهَا أَنْتَ وَلَا قَوْمُکَ مِنْ قَبْلِ هَٰذَا ۖ فَاصْبِرْ ۖ إِنَّ الْعَاقِبَهَ لِلْمُتَّقِینَ ﴿۴٩﴾هود
    یہ غیب کی خبریں ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں انہیں نہ تم جانتے تھے نہ تمہاری قوم اس سے پہلے، تو صبر کرو بیشک بھلا انجام پرہیزگاروں کا«۴۹»

    جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِی وَعَدَ الرَّحْمَٰنُ عِبَادَهُ بِالْغَیْبِ ۚ إِنَّهُ کَانَ وَعْدُهُ مَأْتِیًّا ﴿۶١﴾مریم
    بسنے کے باغ جن کا وعدہ رحمن نے اپنے بندوں سے غیب میں کیا بیشک اس کا وعدہ آنے والا ہے،«۶۱»

    الَّذِینَ یُؤْمِنُونَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیمُونَ الصَّلَاهَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ یُنْفِقُونَ ﴿٣﴾بقره
    وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری میں اٹھائیں-«۳»

    الَّذِینَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَیْبِ وَهُمْ مِنَ السَّاعَهِ مُشْفِقُونَ ﴿۴٩﴾انبیاء
    وہ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور انہیں قیامت کا اندیشہ لگا ہوا ہے،«۴۹»

نظرتان را در مورد مطلب فوق بنویسید. نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد.